زندگی
بے سبب اداس نہیں
کچھ
تو ٹوٹا ہے، کچھ تو کھویا ہے
آسماں
کے بھی کان ہیں شاید
آج
وہ بھی تو کھل کے رویا ہے
کتنا
پرکار ہے وہ ہرجائی
آنسوؤں
میں لہو پرویا ہے
وہ
جو اک بادشاہ سا تھا دل میں
جانے
کس دیس جا کے کھویا ہے
مر
کے بھی سرخسارلگتا ہے
خون
دل میں کفن بھگویا ہے
No comments:
Post a Comment
Your comment is awaiting moderation.