انا للہ وانا الیہ راجعون۔
رات تقریباً اڑھائی بجے میری پیاری دادی، بی بی نازون، قضائے الہی سے اپنے گھر میں اپنے خاندان کے افراد کی موجودگی میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئی۔ ان کی عمر 94 برس کے لگ بھگ تھی۔ سوگواران میں پانچ بیٹے، ایک بیٹی، اور ہم سارے پوتے پوتیوں سمیت خاندان کے تمام افراد شامل ہیں۔
دو سالوں سے وہ سماعت اور بصارت کی قوت سے محروم ہو گئی تھی۔ چند دنوں سے چلنے پھرنے سے قاصر تھی۔
ان کی ابدی رخصت کے ساتھ ہم خاندان والوں، بالخصوص پوتوں، پڑپوتوں، پوتیوں اور نواسوں، کے لئے ہمیشہ جاری و ساری دُعاوں اوربرکات کا ایک دریا بند ہوگیا ہے۔
دادی اماں کی موت کی خبر سُن کر پچھتاوے کا ایک شدید احساس اُمڈ آیاہے، کیونکہ اکتوبر 2017 کے بعد ان سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ یادوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ دادی کے منہ سے نکلنے والی دُعائیں کانوں میں گونج رہی ہیں۔
ہزاروں میل دور ایسے لمحات میں تنہائی کی شدت کا احساس ایک طوفان کی حیثیت اختیار کرجاتا ہے۔ یہاں بھی اپنوں کے درمیان ہوں مگر دادی کے ساتھ ایک عمر گزاری تھی۔ ان لمحات میں اپنے خاندان سے دوری کا شدت سے احساس ہورہا ہے۔
دادی جان ایک نہایت ہی نفیس، صفائی پسند اور خوددار خاتون تھی۔ ان سے بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے بہت کچھ سکھایا۔ ان کی موت سے پیدا ہونے والا خلا پُر کرنا ہمارے خاندان کے لئے ناممکن ہے۔
دادی کے ساتھ گزارے لمحات کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں، لیکن اس وقت خیالات کو یکسو کرنا ممکن نظر نہیں آرہا۔ اللہ پاک ان کی روح کو جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔