Wednesday, September 13, 2017

پولو کی واپسی

گلگت بلتستان کے متعدد دیہات میں ایسے پولوگراونڈز موجود ہیں جن میں ایک عرصے سے پولو نہیں کھیلی گئی۔ 

میرے گاوں گلمت میں موجود مستطیل شکل کا پولو گراونڈ والی بال ٹورنامنٹس، فٹبال ٹورنامنٹس، شادیوں کی تقریبات، ثقافتی پروگراموں اور اموات کی رسومات کے لئے تو استعمال ہوتا ہے، لیکن اس میں کافی عرصے سے پولو نہیں کھیلی گئی تھی۔ 

کل، البتہ، چپورسن سے تعلق رکھنے والی ٹیموں نے، جو غذرمیں ایک ٹورنامنٹ میں حصہ لینے کے بعد واپس جارہے تھے، اس میدان میں پولو کھیل کر تفریح اور خوشی کا سامان پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کے عظیم پولو پلئیرز نوران بیگ، ارباب گوہر حیات، ارباب پوئی، ارباب لال بیگ، یوسف بیگ، ارباب گلبست، عزیز اللہ، شاہ گل عزیز، فیروز شاہ، عبدل محمد، سکندر خان، امان اللہ، پانشمبی، صدن شاہ، محمد روئی، سلطان علی (پہلوان)، غلام الدین، محمد رفیع، آدینہ، سراج الدین، محمد وفی، ظفر اللہ اور دیگر کی یاد تازہ کردی۔ 

ریاست ہنزہ کے خاتمے کے بعد ضلع ہنزہ میں پولو مسلسل زوال پذیر رہی ہے۔ پاک افغان سرحد پر واقع وادی چپورسن ضلع ہنزہ میں وہ واحد علاقہ ہے جہاں اب بھی گھوڑے پالے جاتے ہیں اور پولو کھیلی جاتی ہے۔ 

پولو ایک مہنگا شوق ہے۔ گھوڑا پالنے کے لئے لاکھوں روپے درکار ہوتے ہیں۔ تین یا چار عشرے پہلے ہمارے علاقے میں تقریباً ہر گھر میں کم از کم ایک گھوڑا ضرور ہوتا تھا۔ تاہم، تعلیمی ضروریات اور صحت کے بڑھتے اخراجات کی وجہ سے اب گھوڑے پالنے کے لئے وسائل کم پڑگئے ہیں، جس کی وجہ سے پولو بھی زوال کا شکار ہوچکی ہے۔ 

اگر ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت اس قومی کھیل کوترقی دینے کے لئے وسائل مہیا کرے اور کھلاڑیوں کی مدد کرے تو گلگت بلتستان کے غیر آباد پولو گراونڈز پھر سے سرپٹ دوڑتے گھوڑوں کے قدموں کی دھمک سے آباد ہوسکتےہیں۔ پولو صرف ایک کھیل نہیں، بلکہ لوگوں کو جوڑنے اور باہم مربوط کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ پولو کی ترویج تعمیرِ معاشرہ اور ثقافت کی احیا کے لئے ناگزیر ہے۔ 

نوٹ: اس تحریر میں موجود کھلاڑیوں کے نام مرحوم شاہ گل عزیز کے آخری انٹرویو سے لئے گئے ہیں۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔