چٹان کے کنارے پر بیٹھے وہ سورج کی پہلی کرن کا انتظار کر رہے تھے۔
ہر طرف اندھیرا تھا۔ وہ دونوں بمشکل یہاں تک پہنچے تھے۔
ابھی سُرج کی پہلی کرن زمین پر نہیں پڑی تھی۔ آسمان دھیرے دھیرے روشن ہورہاتھا۔
ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے وہ ہزاروں فٹ نیچے وادی کے اندھیروں کو دیکھ رہے تھے۔رات ہی ان کی شادی ہوئی تھی۔
ہنی مون کے لئے دونوں گاوں کے اوپر پہاڑ کے دامن میں واقع جھونپڑی میں گھر والوں کے روکنے کے باوجود آئے تھے۔
رات ساری باتوں میں کٹ گئی۔
باتوں کے دوران ہی اُنہیں خیال آیا کہ کیوں نہ ازدواجی زندگی کا پہلا بوسہ چٹان کنارے سورج کی پہلی کرن کی آمد کے ساتھ دیا جائے!!
لڑکی عروسی کپڑوں میں ملبوس چٹان کے کنارے پر کھڑی ایک ہیولے کی طرح نظر آرہی تھی۔
لڑکا بیٹھے اُسے انہماک اور اشتیاق سے تک رہا تھا۔
اچانک تڑاخ کی آوز آئی۔
کچھ پتھرگرے۔
سرسراہٹ ہوئی۔
خوفناک چیخ سے سارا اندھیرا جاگ اُٹھا۔
لڑکی پھسل کر چٹان سے نیچے گر گئی تھی۔
چند ثانیوں کے بعد ہلکی سی دھب کی آواز آئی۔
اور پھر خاموشی کا پہرا شروع ہوا۔
لڑکا حیرت اور دہشت کے مارے کچھ سوچ سکا ، نہ ہی اس کے منہ سے کوئی آواز نکلی۔
ہر طرف اندھیرا تھا۔ وہ دونوں بمشکل یہاں تک پہنچے تھے۔
ابھی سُرج کی پہلی کرن زمین پر نہیں پڑی تھی۔ آسمان دھیرے دھیرے روشن ہورہاتھا۔
ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے وہ ہزاروں فٹ نیچے وادی کے اندھیروں کو دیکھ رہے تھے۔رات ہی ان کی شادی ہوئی تھی۔
ہنی مون کے لئے دونوں گاوں کے اوپر پہاڑ کے دامن میں واقع جھونپڑی میں گھر والوں کے روکنے کے باوجود آئے تھے۔
رات ساری باتوں میں کٹ گئی۔
باتوں کے دوران ہی اُنہیں خیال آیا کہ کیوں نہ ازدواجی زندگی کا پہلا بوسہ چٹان کنارے سورج کی پہلی کرن کی آمد کے ساتھ دیا جائے!!
لڑکی عروسی کپڑوں میں ملبوس چٹان کے کنارے پر کھڑی ایک ہیولے کی طرح نظر آرہی تھی۔
لڑکا بیٹھے اُسے انہماک اور اشتیاق سے تک رہا تھا۔
اچانک تڑاخ کی آوز آئی۔
کچھ پتھرگرے۔
سرسراہٹ ہوئی۔
خوفناک چیخ سے سارا اندھیرا جاگ اُٹھا۔
لڑکی پھسل کر چٹان سے نیچے گر گئی تھی۔
چند ثانیوں کے بعد ہلکی سی دھب کی آواز آئی۔
اور پھر خاموشی کا پہرا شروع ہوا۔
لڑکا حیرت اور دہشت کے مارے کچھ سوچ سکا ، نہ ہی اس کے منہ سے کوئی آواز نکلی۔
مہبوت ہوگیا تھا۔
اپنی جگہ سے اُٹھا۔
قدم ساتھ نہیں دے رہے تھے۔
دھیرے دھیرے چٹان کے کنارے تک آیا۔
نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔
ایک نظر آسمان کی طرف اُٹھائی۔ کچھ دیکھ نہ سکا۔ آنسو اُمڈ آئے تھے۔
بغیر توقف کئے اُس نے چھلانگ لگادی۔
تیزی سے نیچے گرتےہوے اُس نے ایک ثانیے کے لئے چوٹی پر نمودار ہونے والی سورج کی پہلی کرن دیکھ لی۔
پھر اُس کی آنکھیں بند ہوئیں۔
ہمیشہ کے لئے۔
قدم ساتھ نہیں دے رہے تھے۔
دھیرے دھیرے چٹان کے کنارے تک آیا۔
نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔
ایک نظر آسمان کی طرف اُٹھائی۔ کچھ دیکھ نہ سکا۔ آنسو اُمڈ آئے تھے۔
بغیر توقف کئے اُس نے چھلانگ لگادی۔
تیزی سے نیچے گرتےہوے اُس نے ایک ثانیے کے لئے چوٹی پر نمودار ہونے والی سورج کی پہلی کرن دیکھ لی۔
پھر اُس کی آنکھیں بند ہوئیں۔
ہمیشہ کے لئے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔