پریم چند (فرضی نام) صوبہ سندھ کے ضلع قمبر شہداد کوٹ کے رہائشی ہیں۔ ہندو مذہب کے پیروکار ہیں۔ یہ ان کا گھر ہے۔
گھر کیا ہے، بس ایک عارضی بسیرا معلوم ہوتا ہے۔ ایک قطعہ اراضی کے کونے میں ہمسائے کی دیوار کو استعمال میں لاتے ہوے مکان کچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ عقبی حصے میں اینٹ کی دیوار ہے، بائیں جانب گھاس پھونس اور سرکنڈوں سے بنی ہوئی دیوار ہے، جبکہ سامنے کا حصہ مکمل طور پر کھلا ہوا ہے۔ درمیان میں کچھ چار پائیاں رکھی ہوئی ہیں، جن پر گھر کے افراد بیٹھتے بھی ہیں اور انہی پر سو بھی جاتے ہیں۔
آدھے سے زیادہ کھلے مکان کے گرد کچھ جگہوں پر اینٹوں، اور زیادہ تر گھانس پھونس کی مدد سے "چار دیواری" قائم کرنے کے بعد وہ اس مکان میں اپنے خاندان کے سولہ افراد، جن میں زیادہ افراد بچوں کی ہے، سمیت رہائش پزیر ہیں۔
ان کے آباواجداد صدیوں سے گارے سے دیواریں بنانے کا کام کرتے تھے۔ اس کام میں ان کی مہارت کی ہر طرف دھوم تھی، اور یہ خوشحال تھے۔ آج کل لوگ گارے کی دیواریں نہیں بناتے، بلکہ کچی یا پکی اینٹیں استعمال کرتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے خاندان کو متعلقہ کام تواتر سے نہیں مل رہا ہے۔ بازار میں ان کے ہنر کی ضرورت اور قیمت کم ہوگئی ہے۔ اب ان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں۔ کبھی کبھار کام مل جاتا ہے، ورنہ فارغ رہتے ہیں۔ بدلتے حالات کے ساتھ چلنے کے لئے نئی مہارت کی ضرورت ہے۔
لیکن، نئی مہارت کا حصول آسان نہیں ہے، کیونکہ تعلیم اور تربیت کے مواقع سب کو دستیاب نہیں ہیں۔ مالدار طبقات تعلیم اور تربیت تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ غریبوں کے کرم نہ جانے کب سے پھوٹے ہوے ہیں۔
گھر کیا ہے، بس ایک عارضی بسیرا معلوم ہوتا ہے۔ ایک قطعہ اراضی کے کونے میں ہمسائے کی دیوار کو استعمال میں لاتے ہوے مکان کچھ اس طرح بنایا گیا ہے کہ عقبی حصے میں اینٹ کی دیوار ہے، بائیں جانب گھاس پھونس اور سرکنڈوں سے بنی ہوئی دیوار ہے، جبکہ سامنے کا حصہ مکمل طور پر کھلا ہوا ہے۔ درمیان میں کچھ چار پائیاں رکھی ہوئی ہیں، جن پر گھر کے افراد بیٹھتے بھی ہیں اور انہی پر سو بھی جاتے ہیں۔
آدھے سے زیادہ کھلے مکان کے گرد کچھ جگہوں پر اینٹوں، اور زیادہ تر گھانس پھونس کی مدد سے "چار دیواری" قائم کرنے کے بعد وہ اس مکان میں اپنے خاندان کے سولہ افراد، جن میں زیادہ افراد بچوں کی ہے، سمیت رہائش پزیر ہیں۔
ان کے آباواجداد صدیوں سے گارے سے دیواریں بنانے کا کام کرتے تھے۔ اس کام میں ان کی مہارت کی ہر طرف دھوم تھی، اور یہ خوشحال تھے۔ آج کل لوگ گارے کی دیواریں نہیں بناتے، بلکہ کچی یا پکی اینٹیں استعمال کرتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے خاندان کو متعلقہ کام تواتر سے نہیں مل رہا ہے۔ بازار میں ان کے ہنر کی ضرورت اور قیمت کم ہوگئی ہے۔ اب ان کے حالات اتنے اچھے نہیں ہیں۔ کبھی کبھار کام مل جاتا ہے، ورنہ فارغ رہتے ہیں۔ بدلتے حالات کے ساتھ چلنے کے لئے نئی مہارت کی ضرورت ہے۔
لیکن، نئی مہارت کا حصول آسان نہیں ہے، کیونکہ تعلیم اور تربیت کے مواقع سب کو دستیاب نہیں ہیں۔ مالدار طبقات تعلیم اور تربیت تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ غریبوں کے کرم نہ جانے کب سے پھوٹے ہوے ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔