Thursday, October 27, 2016

ایمبولینس کہانی


سانحہ کوئٹہ میں جان کی بازی ہارنے والوں کو آخری آرامگاہ تک پہنچانے کے لئے ایمبولنسز نہیں ملے ہیں تو اس میں حیرت اور غصے کی کیا بات ہے؟ 
کیا آپ کو نہیں معلوم کہ پاکستان کے طول و عرض کی دیہاتوں میں زندہ مریضوں کو ہسپتال پہنچنے کے لئے ایمبولنس میسر نہیں ہیں؟ کیا آپ نہیں جانتے ہیں کہ بہت ساری مائیں بچے جنتے وقت اس لئے مرجاتی ہیں کیونکہ ان کے علاقے میں ہسپتال نہیں ہیں، یا پھر ان کو ہسپتال تک پہنچانے کے لئے ایمبولنس میسر نہیں ہیں؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ بہت سارے یونین کونسلز ایسے بھی ہیں جن میں لاکھوں کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر میسر ہے نہ ہی ڈھنگ کا ہسپتال؟ کیا آپ نہیں جانتے ہیں کہ ملک میں انجیکشنز اور ادویات مہنگی ہیں اور موبائل فونز سستی؟ کیا آپ نہین جانتے ہیں کہ ملک میں خوراک کی کمی کے شکار ہزاروں مائیں لاغر بچے جنتی ہیں، اور ان میں ہر روز سینکڑوں مرجاتے ہیں، اور ہزاروں پانچ سال کی عمر تک بھی نہیں پہنچ پاتے ہیں

آپ شہیدوں کو ایمبولینس میں لاد کر قبر تک نہ پہنچائے جانے پر ہلکان ہوے جارہے ہیں لیکن یہ بھی تو سوچئے کہ کیا ایڈیاں رگڑ رگڑ کر مرجانے والوں کے لئے علاج کی سہولیات میسر ہیں؟ کیا اس ملک میں کوئی ایک ایسا ڈھنگ کا ہسپتال ہے جس میں ہمارا وزیرِ اعظم اپنا اور اپنے خاندان والوں کا علاج کرسکتا ہے؟ 

موت کے بعد جن کو ایمبولنس نہیں ملے کیا ان کی دیہاتوں میں زندوں کے لئے ہسپتال اور ایمبولنسز موجود ہیں؟ اور اگر آج کسی شہید کی لاش کو ایمبولنس میں ڈال کر دنیا کو دکھانے کے لئے لے بھی جاتے تو کیا کل وہی ایمبولنس اس شہید کے گھر والوں کو ہسپتال پہنچانے کے لئے بھی میسر ہوتا؟ 

اور ہاں، ذرا مجھے یہ بھی بتائیں کہ اگر ان شہدا کو ایمبولینسز میں ڈال کر لحد تک پہنچادیا جاتا تو کیا ان کی توقیر میں اضافہ ہوجاتا، اور اگر ایمیبولنس میسر نہیں ہوے تو کیا ان کی عظمت میں کمی واقع ہوئی ہے؟ 

جناب من، یہ آپ کن غیر ضروری مباحث میں پڑ گئے ہیں؟ 

یہ پانچ درجن نوجوان پولیس، جو شہدا کی طویل فہرست میں شامل ہو گئے ہیں، پولیس اکیڈمی مارے جانے کے لئے نہیں گئے تھے، 

یہ تربیت حاصل کرنے گئے تھے۔ اور انہوں نے خواب دیکھا تھا کہ تربیت کے بعد ان کے کاندھوں پر پھول کھلیں گے، اور ان کی نوکری سے خاندانوں کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ انہیں تو یہ کبھی بھی گماں نہیں ہوگا کہ دورانِ تربیت ہی ان سمیت ان کے ارمانوں کا خون اس طرح کیا جائے گا۔ 

اگر سوال ہی پوچھنا ہے تو یہ پوچھئے کہ ان رنگروٹوں کی حفاظت کیوں نہیں کی گئی؟ کس کی ذمہ داری تھی ان کی حفاظت کرنا؟ اور کیوں ان کا تحفظ یقینی نہیں بنایا گیا؟ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔