زمانے تیرے ایسے ڈھنگ کیوں ہیں؟
شجر کی ٹہنیاں خالی ہیں کیوں کر
میرے گلشن کا پھیکا رنگ کیوں ہے؟
جو میٹھے بول کے قائل ہیں، ان کے
دلوں میں بغض کیسا، زنگ کیوں ہے؟
میں اکثر سوچتا ہوں کہ جہاں میں
کُھلی آنکھوں میں نظریں تنگ کیوں ہیں؟
کُھلی آنکھوں میں نظریں تنگ کیوں ہیں؟
تعلق ہی نہیں باقی تو آخر
دماغ و قلب میں یہ جنگ کیوں ہے؟
دماغ و قلب میں یہ جنگ کیوں ہے؟
مرے رقبے کی چوڑاہی کو کھا کر
یہ رستہ مجھ پہ اتنا تنگ کیوں ہے
No comments:
Post a Comment
Your comment is awaiting moderation.