Wednesday, January 27, 2016

کسی دن لوٹ آئیں گے

کسی دن لوٹ آئیں گے
ہم اس برباد بستی میں، 
جہاں ہر لمحہ، ہر ساعت،
کوئی روح زخم کھاتی ہے 
جہاں کے لوگ 
طبعی موت 
اب 
کچھ کم ہی مرتے ہیں، 
جہاں بارود، بم، 
اور خنجروں سے
سینکڑوں لوگوں کو 
یونہی مارا جاتا ہے 
جہاں تیزاب کا بوتل 
حسین چہروں کے اوپر
پھینکا جاتا ہے 

جہاں قانون کا بس 
صرف کمزوروں پہ چلتا ہے 
جہاں کی عدلیہ خود 
عدل کی راہ میں 
رکاوٹ ہے 

یہ بستی بربریت، جھوٹ 
اور وحشت کی بستی ہے 
مگر پھر بھی 
نہ جانے کیوں 
ہمیں اس دشت پر آشوب سے 
اتنی محبت ہے 

ہم اس برباد بستی میں، 
اگر کچھ بھی نہ کر پائیں، 
لہو دل کا گرائیں گے 
کسی دن لوٹ آئیں گے

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔