کل دفتر سے نکل کر گھر کی طرف چل پڑا۔ ٹیکسی کے انتظارمیں پریس کلب کے سامنے تھوڑی دیر کھڑا رہا۔ ٹیکسی آئی، اشارہ کرنے پر رکی۔ میں نے دیکھا کہ ایک بھاری بھر کم جسم کا مالک تیس پینتیس سال کا شخص چلا رہا تھا۔
کرایہ طے کرنے کے بعد میں اندر بیٹھا تو اس نے کہا، سر آپ کو میوزک سننے پہ کوئی اعتراض تو نہیں ہے؟ میں نے مسکراتے ہوے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے میوزک سسٹم آن کیا، اور سر فضا میں بکھرنے لگے۔ میں نے کہا، یار موسیقی تو بڑی زبردست ہے۔ تمہاری چوائس بہت اچھی ہے۔
اس نے مشکوک انداز میں ہنستے ہوے میری طرف دیکھا اور کہا، اچھا!!
میں نے سر ہلا کر اثبات میں جواب دیا۔
تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد اس نے کہا، شکریہ۔
اب میرا موڑ اسے چھیڑنے کا بنا۔
میں کہا، یار گانے تو بہت اچھے رکھے ہیں۔ لگتا ہے کوئی عشق وشق کا معاملہ ضرور ہے۔
اس نے پہلی بار ہنستے ہوے کہا نہیں سر میں شادی شدہ ہوں، ایک بچی بھی ہے میری۔
میں نے کہا، شادی سے پہلے عشق ہوا تھا یا شادی کے بعد سے کر رہے ہو؟
اس نے جواب تو نہیں دیا لیکن میرا جملہ سن کر اچانک اس کا چہرہ اداس سا ضرور ہوگیا۔
میں حالات کی نزاکت دیکھتے ہوے خاموش ہوگیا۔ پھر راستے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
منزل پر پہنچ کر رکا، اور پیسے دے کر اترنے لگا۔
اترتے وقت میں نے دیکھا کہ اس آنکھوں میں آنسو کے موٹے موٹے قطرے تھے۔
میں تو گویا گنگ ہوگیا۔ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کہوں یا کروں۔
تھوڑی دیر تک ایک مشکل سی خاموشی طاری رہی۔
پھر اس کی آواز آئی، "شادی سے پہلے ہوئی تھی، سر۔ لیکن چھوڑیے، خیر، اب کیا فائدہ۔ اللہ حافظ"۔
یہ کہہ کر اس نے میرے اترنے کا انتظار کیا۔ اور تیزی سے نکل گیا۔
انجانے میں میں نے اس کی دکھتی رگ چھیڑ دی تھی۔
کرایہ طے کرنے کے بعد میں اندر بیٹھا تو اس نے کہا، سر آپ کو میوزک سننے پہ کوئی اعتراض تو نہیں ہے؟ میں نے مسکراتے ہوے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے میوزک سسٹم آن کیا، اور سر فضا میں بکھرنے لگے۔ میں نے کہا، یار موسیقی تو بڑی زبردست ہے۔ تمہاری چوائس بہت اچھی ہے۔
اس نے مشکوک انداز میں ہنستے ہوے میری طرف دیکھا اور کہا، اچھا!!
میں نے سر ہلا کر اثبات میں جواب دیا۔
تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد اس نے کہا، شکریہ۔
اب میرا موڑ اسے چھیڑنے کا بنا۔
میں کہا، یار گانے تو بہت اچھے رکھے ہیں۔ لگتا ہے کوئی عشق وشق کا معاملہ ضرور ہے۔
اس نے پہلی بار ہنستے ہوے کہا نہیں سر میں شادی شدہ ہوں، ایک بچی بھی ہے میری۔
میں نے کہا، شادی سے پہلے عشق ہوا تھا یا شادی کے بعد سے کر رہے ہو؟
اس نے جواب تو نہیں دیا لیکن میرا جملہ سن کر اچانک اس کا چہرہ اداس سا ضرور ہوگیا۔
میں حالات کی نزاکت دیکھتے ہوے خاموش ہوگیا۔ پھر راستے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
منزل پر پہنچ کر رکا، اور پیسے دے کر اترنے لگا۔
اترتے وقت میں نے دیکھا کہ اس آنکھوں میں آنسو کے موٹے موٹے قطرے تھے۔
میں تو گویا گنگ ہوگیا۔ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کہوں یا کروں۔
تھوڑی دیر تک ایک مشکل سی خاموشی طاری رہی۔
پھر اس کی آواز آئی، "شادی سے پہلے ہوئی تھی، سر۔ لیکن چھوڑیے، خیر، اب کیا فائدہ۔ اللہ حافظ"۔
یہ کہہ کر اس نے میرے اترنے کا انتظار کیا۔ اور تیزی سے نکل گیا۔
انجانے میں میں نے اس کی دکھتی رگ چھیڑ دی تھی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔