Friday, September 26, 2014

میزائل، سمندر، طوفان اور مچھلیاں


تھوڑی دیر قبل روزنامہ ایکسپریس کے فیس بک پیج پر خبر کے ساتھ شائع شدہ اشتہار دیکھا جس میں جوہری میزائل ’’حتف ۹، نصر‘‘ کے کامیاب تجربے پر خوشی اور طاقت کا اظہار کرتے ہوے مدیر نے ایک شعر بھی درج کیا ہے۔

شعر میں سمندر میں مخفی قوت بربادی کا ذکر کرتے ہوئے ’’دشمن‘‘ کو بتایا گیا ہے کہ خموشی پر خوش نہ ہوں۔ جب اُٹھیں گے طوفان برپا کردیں گے۔ 

دفاعی صلاحیت اہم ہے، لیکن چند میزائلوں کی بنیاد پر خود کو محفوظ تصور کرنا خوش گمانی ہے۔ ملک کی حالت یہ ہے کہ ہر روز پولیو زدہ بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے. خسرہ لاکھوں بچوں کو متاثر کر چکا ہے اور مائیں اور بچے خوراک کی کمی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے جارہے ہیں. 

اگر ملک کی حفاظت کرنی ہے تو عوام کو محفوظ بنانا ہوگا، تاکہ کسی بھی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہو سکے. اگر عوام بیماریوں اور محرومیوں کا شکار رہے اور حکومت تحفظ کے لیے مشینوں پر انحصار کرے تو ایسی صورتحال میں تحفظ کا خواب دیکھنا خود فریبی کے مترادف ہے. ترجیحات کا تعین لازم ہے. ہمیں اپنی اداؤں اور اپنی سوچ پر غور کرنا ہوگا. 

اس تناظر میں ایکسپریس کے شائع شدہ شعر میں مستعمل اصطلاحات کو بنیاد بناتےہوے میں نے ان کے فیس بک پیج پر درج ذیل رائے کا اظہار کیا۔ 

{سمندر کی لہروں کے نیچے جو مچھلیاں بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں، یا جو خودکشی کر رہے ہیں، یا جن مچھلیوں نے پیٹ پالنے کے لئے چمڑے کا کاروبار شروع کیا ہوا ہے، یا جن مچھلیوں کے بچے علاج اورمعالججے کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں، وہ اس میزائلی طوفان اور اسکی داد عیش دینے والوں کی سوچ، فکر اور حرکتیں دیکھ کر کچھ اور مر جاتے ہیں۔} 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔