Thursday, September 18, 2014

کھاتے پیتے سیاستدان ۔۔۔ بھوکے پیاسے عوام (سلمان شہباز شریف کی خدمت میں)

آج انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو دکھنے کا موقع ملا جس میں وزیر اعلی پنجاب کے شہزادے سلمان شہباز بتا رہے تھے کہ، "اگر کھاتے پیتے بندہ سیاست میں آ جائے تو اسکو کوئی انٹرسٹ نہیں ہوگا کہ اسٹیٹ اداروں کو لوٹے"۔اس عالمانہ اور دانشورانہ نکتے پر جی کرتا ہے کہ ماتم کروں۔۔۔۔۔

یا پھرہنس ہنس کر پاگل ہو جاؤں ... 

انکی سادگی دیکھیے  ... اور اسکی دھار بھی ... 

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا....
کرتے ہیں قتل، ہاتھ میں تلوار بھی نہیں 

 یعنی موصوف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دولتمند لوگ کرپشن نہیں کرتے، کیونکہ وہ پہلے سے ہی مالا مال ہوتے ہیں ... انکو کسی چیز کی تنگی نہیں ہوتی ہے ....

انکی گفتگو سے ایک اور نتیجہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ جو لوگ کھاتے پیتے نہیں ہیں، ان کے مطابق، وہ سٹیٹ اداروں کو لوٹتے ہیں....

سوال یہ ہے کہ اگر کوئی بھوکا پیاسا اس قابل بن جائے کہ کسی ریاستی ادارے کو لوٹ سکے، اور اگر وہ بھوکا پیاسا یہ بھی فیصلہ کرلے کہ اب اسے بھی "کھاتے پیتے" طبقے میں شامل ہونا ہے اور کسی نہ کسی طریقے سے اس طبقے میں شامل ہو بھی جائے، تو پھر وہ یقینا غریب تو نہیں رہے گا. سلمان شہباز کے نکتے کو درست مان لیا جائے تو کھاتے پیتے طبقے میں شامل ہونے کے بعد اس سابق بھوکے پیاسے کو ہاتھ کھینچ لینا چاہیے۔ کرپشن سے توبہ کرنا چاہیے اور باقی کی زندگی اللہ اللہ کرتے، نیکوکاری میں گزار دینی چاہیے۔

لیکن بات یہ ہے کہ یہ سابق بھوکا پیاسا کس لمحے، کس نہج پر، فیصلہ کرلے گا کہ اب اسے اور نہیں لوٹنا .... پچاس کروڑ بنانے کے بعد؟ پچاس ارب بنانے کے بعد؟ ۱۰۰کھرب بنانے کے بعد؟

زیادہ چانس یہی ہے کہ یہ اسکے "خواب امارت" پر منحصر ہوگا ... یعنی، سادہ الفاظ میں، اسکا انحصار اس بار پر ہوگا کہ وہ بل گیٹس کی طرح امیر بننا چاہتا ہے، وارن بفیٹ کی طرح .. یا پھر ٹاٹا اور ہندوستانی کھرب پتی متل کی طرح؟ 

اگر وہ ماضی کا بھوکا ننگا/پیاسا ہر جائز و ناجائز طریقے سے بتدریج اپنی دولت میں اضافہ کرتا جائے، اور طاقت، اختیار اور اقتدار کے حصول کی خاطر چندہ دے دے کر ۔۔۔۔ یا پھر کیکٹس کے پھول کی طرح کسی فوجی گملے میں داخل ہونے کے بعد ۔۔۔۔  کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہو کر ایوان تک پہنچ جائے، اور اپنی پوزیشن اور اتھارٹی کو استعمال کرتے ہوے اپنی دولت میں مسلسل اضافہ کرتا جائے ......خواب امارت کی تلاش میں .....  اوراس کی بھوک اور پیاس کبھی بھی ختم نہ ہو .... تو ایسی صورت میں کیا یہ نہیں کہا جائیگاکہ "وہ کروڑ پتی ... یا پھر ارب پتی ... بھوکا پیاسا ......  ریاستی اداروں کو لوٹ رہا ہے؟ 

سلمان شہباز صاب ... ایک بات پلو سے بات لیجیئے ....

غریب آدمی روکھا سوکھا کھا کر اطمینان سے سو جاتا ہے .. لیکن بہت سارے کھاتے پیتے لوگ اپنی اندرنی بھوک اور پیاس کو کبھی بھی ختم نہیں کر سکتے، اور وہ مسلسل لوٹ مار میں ہی مصروف رہتے ہیں ۔۔۔

آپ کو تو معلوم ہی ہوگا کہ اس ملک میں ایسے کھاتے پیتے صنعت کار بھی ہیں جنہوں نے لاہو ایلکٹرک سپلائی کمپنی کو گزشتہ ایک سو تین مہینوں سے بجلی کا بل نہیں دیا ہے ۔۔۔۔


بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آپ اور آپ کے خاندان کے دوسرے بزنس مین، اور حکمران طبقے کے دوسرے کھاتے پیتے لوگ، اس طرح تمام تر چیزوں تک رسائی رکھنے اور خود کو کھاتے پیتے کہنے کے باوجود بھی ہمیشہ بھوکے اور پیاسے ہی رہے ہیں، اور کسی نہ کسی طرح لوٹ مار میں ملوث رہتے ہیں ۔۔۔

سکندر خوش نہیں ہے لوٹ کر دولت زمانے کی
قلندر دونوں ہاتھوں سے لُٹاکر رقص کرتا ہے 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔