خوش نما پہاڑوں میں بدگماں نظارے ہیں
گل کے آستینوں میں جہل کے شرارے ہیں
پربتوں کی اونچائی یا پھر فکر کی پستی؟
کونسی حقیقت ہے؟ کیسی ہے میری بستی؟
اک طرف حسین چشمے، روح فزا ہوائیں ہیں
اک طرف ہیں بندوقیں کرب کی صدائیں ہیں
برف سے اٹے پربت اور حسین چراگاہیں
سب ہیں خون آلودہ گونجتی ہیں پھر آہیں
پھر مکین جنت کے خود کشی پہ آئے ہیں
کوہ عشق پر پھر سے نفرتوں کے سایے ہیں
خونخوار لوگوں نے کتنے گھر جلاے ہیں
پربتوں کے دامن میں کیسے کالے سائے ہیں!
انتہا پسندی ہے لوگ تنہا تنہا ہیں
اپنے خول کے اندر جانے کیسے زندہ ہیں؟
میرے رہنما چپ ہیں ان کے ہاتھ بندھے ہیں
ان کے لب پہ مہریں ہیں، یہ کسی کے بندے ہیں
میں بھی ایک قیدی ہوں، کچھ حروف کا شاعر
اپنے خول میں گم ہوں، اور اس پہ بھی فاخر!
گل کے آستینوں میں جہل کے شرارے ہیں
پربتوں کی اونچائی یا پھر فکر کی پستی؟
کونسی حقیقت ہے؟ کیسی ہے میری بستی؟
اک طرف حسین چشمے، روح فزا ہوائیں ہیں
اک طرف ہیں بندوقیں کرب کی صدائیں ہیں
برف سے اٹے پربت اور حسین چراگاہیں
سب ہیں خون آلودہ گونجتی ہیں پھر آہیں
پھر مکین جنت کے خود کشی پہ آئے ہیں
کوہ عشق پر پھر سے نفرتوں کے سایے ہیں
خونخوار لوگوں نے کتنے گھر جلاے ہیں
پربتوں کے دامن میں کیسے کالے سائے ہیں!
انتہا پسندی ہے لوگ تنہا تنہا ہیں
اپنے خول کے اندر جانے کیسے زندہ ہیں؟
میرے رہنما چپ ہیں ان کے ہاتھ بندھے ہیں
ان کے لب پہ مہریں ہیں، یہ کسی کے بندے ہیں
میں بھی ایک قیدی ہوں، کچھ حروف کا شاعر
اپنے خول میں گم ہوں، اور اس پہ بھی فاخر!
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔