اصلی بوری بند لاش سے بہت زیادہ مشابہت رکھنے والی یہ "لاش" بلاشبہ ایک شاہکار فن پارہ ہے۔ تاہم، جس جرم کی یہ عکاسی کرتا ہے اس کا سوچ کر انسانی حواس شل ہو جاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں سیرینا ہوٹل میں اس فن پارے کی نمائش ہوئی تھی۔ پہلی بار اسے دیکھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے، اور میری ہڈیوں میں ایک سنسنی سی دوڑ گئی تھی، کیونکہ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے یہ درحقیقت ایک لاش ہے جسے ہوٹل کی ایک راہداری میں بے خبری سے پھینک دیا گیا ہے۔
بوری بند لاشوں کا "کلچر" کراچی میں زیادہ ہے۔ دوسرے علاقوں سے اسطرح کی لاشیں فی الحال نہیں ملتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کراچی میں متحرب جماعتیں دہشت پھیلانے کے لئے اپنے مخالفین کو قتل کر کے بوریوں میں بند کر کے گلی محلوم اور سڑکوں پر پھینک دیتے ہیں۔ آئے دن بوری بند لاشوں کے حوالے سے خبریں آتی رہتی ہیں۔
جرم اور گناہ کی دنیا سے تعلق رکھنے والے گروہ دہشت پھیلانے اور نفسیاتی برتری حاصل کرنے کے لئے اس طرح کی گھناونی حرکتیں کرتے ہیں، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔
جرم اور گناہ کی دنیا سے تعلق رکھنے والے گروہ دہشت پھیلانے اور نفسیاتی برتری حاصل کرنے کے لئے اس طرح کی گھناونی حرکتیں کرتے ہیں، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔