وزیر اعلی سیکریٹریٹ سے مورخہ ٢٩ مارچ ٢٠١٣ کو بذریعہ ای میل موصول ہونے والے ایک پریس ریلیز کے مطابق آج لاہور میں وزیر اعلی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ صاحب کو بولان کلچرل سوسائیٹی نے "بہترین وزیر اعلی" کے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ نیز، گلگت بلتستان کی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور اس خوبصورت خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی بنیاد پر ان کو خراج تحسین بھی پیش کیاہے۔یقینا یہ ہم سب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔
اس موقعے پر میں نے یہ مناسب سمجھا کہ گلگت بلتستان کے ایک ادنی شہری کی حیثیت سے بولان کلچرل سوسائیٹی کا شکریہ ادا کروں اور ساتھ ساتھ وزیر اعلی سید مہدی شاہ صاحب کے جلی و خفی خدمات اور ان فقید المثال خدمات کی برکات اور ان کے اثرات پر روشنی ڈال سکوں۔
یقینا یہ سیاحت و ثقافت کو فروغ دینے کے لئے اٹھائے گئے ان کے اقدامات کا نتیجہ ہے کہ گلگت بلتستان میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 5 لاکھ ماہانہ سے تجاوز کر گئی ہے۔ تحقیق سے وابستہ اداروں نے خبر رساں ایجنسیز کو بتایا ہے کہ چند مہینوں میں گلگت بلتستان سیاحت کے میدان میں سویٹزرلینڈ اور آسٹریا کو پیچھے چھوڑ جائے گا۔ ملکی آمدنی میں سیاحتی محصولات کی شرح بڑھ کر 80 فیصد ہوگئی ہے۔ ہوٹلوں میں تل دھرنے کو جگہ نہیں ہے۔ سیاحوں کے غول پورے علاقے میں گھومتے رہتے ہیں۔ سکردو، خپلو، شگر، طولتی، دیوسائی، استور، درکوت (یاسین)، شندور، بلتت، دوئیکر ، پھسو، غلمت، راکا پوشی ویو پوائنٹ، ہسپر ، ہوپر، خنژراف، اور فیری میڈوز میں سینکڑوں سیاح لمبی قطاروں میں کھڑے ہاتھوں میں ٹکٹ لئے، بھاری اور قیمتی کیمرے تھامے، اپنی باری کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں، تاکہ دوسرے سیاحوں کے جانے کے بعد وہ قدرت کے ان حسین شاہکاروں کو ایک نظر دیکھ سکے۔
بعض زرائع کے مطابق رش سے نمٹنے کے لئےحکومت ایک قانون نافذ کرنے جارہی ہے جس کے تحت سیاحوں پر لازم ہوگا کہ وہ مشہور مقامات پر پانچ منٹ سے زیادہ وقت نہ گزارے، تاکہ انتظار میں کھڑے لوگوں کو دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ماہرین شماریات نے تخمینہ لگایا ہے کہ ہوٹلوں میں کام کرنے والے بیرے اور مقامی ٹورسٹ گائیڈز کی انفرادی آمدنی لاکھوں روپے ماہانہ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ہوٹل مالکان میں سے بہت ساروں نے دبئی، چاند اور مریخ پرزمینیں خریدنے کے معائدے کر رکھے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہی حالات برقرار رہے تو بعید نہیں کہ گلگت بلتستان چند سالوں میں دنیا کا سب سے خوشحال خطہ بن جائے ۔ اس معاشی خوشحالی کے اثرات پورے پاکستان، بلکہ جنوبی ایشیا تک بھی محسوس کئے جائیں گے۔
کہا جاتا ہے کہ سیاحت میں اضافے کی بنیادی وجہ گلگت بلتستان کی قابل رشک امن و امان کی صورتحال ہے۔ پچھلے تین سالوں میں گلگت بلتستان میں کوئی چوری تک نہیں ہوئی ہے۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے لوگ قتل و غارت اور فسادات کو بھول چکے ہیں۔ اس جنت نما خطے میں امن و امان کی صورتحال اتنی اچھی ہے کہ انسانوں کو دیکھ کر جانوروں نے بھی ایکا کرنے کی ٹھان لی ہے۔ پچھلے دنوں کچھ بکریوں اور چند شیروں کو ایک سات جھولا جھولتے دیکھا گیا ہے۔
اتنی خوشحالی اور ترقی ممکن بنانے کے لئے یقینا وزیر اعلی اور انکی حکومت اس ایوارڈ کی مستحق ہے۔ ہم گلگت بلتستان کے باسی بولان کلچرل سوسائیٹی کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارے وزیر اعلی کو اس ایوارڈ سے نوازا۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔