ایک اتوار کوآنکھ کھلی تو سوا دس بج چکے تھے۔ میں نے فورابستر سے چھلانگ لگا دی کیونکہ دس بجے تو مجھے ایبٹ آباد جاناتھا۔ بھاگم بھاگ گھر کے قریب ایک اڈے تک گیا تو مسافروں سے بھری گاڑی نکل چکی تھی ۔ پشاور موڑ کی طرف موٹر بائیک پر دوڑ لگادی۔ ڈائیووکے اڈے پر گیا تو ایبٹ آباد جانے والی گاڑی کھچاکھچ بھری ہوئی تھی۔ میں نے کنڈیکٹر سے مک مکا کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
مایوس ہو کر میں پریشانی کے عالم میں اڈے سے باہر نکلا۔ ایک حواس باختہ پریشان حال اور بیگ بردار مسافر کو دیکھ کر بہت سارے ٹیکسی والے لپک کر سامنے آگئے۔ سب نے اپنے اپنے دام بتائے، میں نے غربت کا رونا رویا اور کہا کہ ٹیکسی میں ایبٹ آباد جانے کی اوقات نہیں ہے۔ان میں سے کچھ نے میری حالت پر افسوس کا اظہار کیا۔ ایک دو نے دبے الفاظ میں پھبتیاں بھی کَسی جنکا مفہوم شائد یہی بنتا تھا کہ "مغربی" کپڑوں میں ملبوس یہ کلین شیو شخص جس نے ایک عدد سنہری فریم والا کالا چشمہ بھی پہنا ہے، بالکل ہاتھی دانت کی طرح ہے۔ اوپر سے پیسے والا لگتا ہے اور اندر سے کھوکھلا۔ انہیں کیا خبر کہ وہ چشمہ میں نے چند سو روپوں میں کسی فٹ پاتھ سے خریدا تھا۔
ابھی میں سوچوں اور بندوں کے ہجوم میں گم تھا کہ ایک صاحب آئے اور کہا کہ اسکے پاس "زبردست گاڑی"ہے اور دو مسافر بھی تیار ہیں، اگر میں "ہاں" کردوں تو وہ فٹافٹ مجھے ایبٹ آباد پہنچا دیگا۔ اس نے مزید کہا کہ گاڑی "ٹو او ڈی ہے"۔ پھر اس نے فرنٹ سیٹ کا لالچ بھی دیا۔ اور گاڑی میں "میوزک" کے بندوبست کا ذکر بھی کیا۔ کرائے پر تھوڑی بہت بحث ہوئی۔میں نے کہا ٹھیک ہے۔
میرے دل میں کچھ خدشات باقی تھے، جو زبردست گاڑیٗ کو دیکھنے کے بعد حقیقت کا روپ دھار بیٹھے۔ کالے رنگ کی ٹیکسی میں ٹو او ڈی والی کوئی بات نہیں تھی۔ میں نے ٹیکسی والے کو آڑھے ہاتھوں لینے کا پروگرام بنایا تو اس نے کہا، 'سر بہت اچھا گاڑی ہے۔ دو گھنٹے میں آپ کو پہنچا دیگا، شارٹ کٹ سے"۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ اتنی دیر میں وہ میرا چھوٹا سا بیگ لے کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ بادل ناخواستہ مجھے بھی بیٹھنا پڑا۔ تھوڑی دیر چلنے کے بعد اس نے گاڑی روکی اور کسی کو آواز دی۔ برقعے میں ملبوس ایک خاتون اور ایک درمیانی عمر کا شخص آکر پیچھے بیٹھ گئے۔ اور ہمارا سفر شروع ہو گیا۔ (جاری ہے )
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔