Thursday, March 14, 2013

پچھلے آٹھ سالوں میں 50،000 کے لگ بھگ پاکستانی شہری ٹریفک حادثات کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں

ابھی تھوڑی دیر پہلے خبر ملی ہے کہ کراچی میں ایک دیوقامت ٹرک (ڈمپر) نے دو کمسن سگی بہنوں کو کچل دیا  ہے، جبکہ انکے والد صاحب حادثے میں زخمی ہوگیے ہیں۔ تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ دونوں بہنیں زہرا (10 سال) اور عینی (12سال) اپنے والد کے ساتھ موٹر سائیکل پر جارہی تھیں کہ ایک تیز رفتار ڈمپر نے کراچی کے صنعتی علاقے لانڈھی میں ان کو بائیک سمیت روند ڈالا۔   

اگرچہ اس طرح کے اندوہناک حادثات ہمارے ملک، بلکہ پوری دنیا میں آئے روز ہوتے رہتے ہیں، لیکن اس خاندان کے کرب اور ان کی تکالیف کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والے ان بچیوں کے خاندان پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہوگی اور شائد پوری زندگی اس ناقابل تلافی نقصان کا ماتم جاری رہے گا۔ 


تجسس کے مارے میں نے انٹرنیٹ پر پاکستان میں ہونے والی ٹریفک حادثات کے بارے میں اعداد و شمار ڈھونڈنے کی کوشش کی تو پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے ویب سائیٹ پر ایک جدول ملا جسکا عکس میں نے اوپر پوسٹ کر دیا ہے۔ اس جدول کے مطابق سال 2003 سے 2011 تک ہر سال اوسطاپانچ ہزار افراد پاکستان کے چار صوبوں میں ٹریفک حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔ اس اعداد و شمار میں قبائلی علاقہ جات، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں رونما ہونے والے حادثات شامل نہیں ہیں۔ 


جان بحق ہونے والے افراد کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد انکی ہے جو ایسے حادثات میں زخمی ہوجاتے ہیں، بلکہ بعض تو عمر بھر کے لئے اپنے انمول جسمانی اعضا سے محروم ہوجاتے ہیں۔ 


ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی سطح پر ٹریفک کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ اچھی حالت میں موجود گاڑیوں کو روڑ پر نکلنے کی اجازت دی جائے۔ صرف ان ڈرائیورز کو سڑکوں پر آنے کی اجازت دی جائے تو زہنی اور جسمانی طور پر ڈرائیونگ جیسے نازک کام کے لیے فٹ ہوں۔ اسکے ساتھ ساتھ، ڈرائیوروں اور راہگیروں کی تربیت کا انتظام کرنا بھی بہت لازمی ہے، جس میں ٹریفک قوانین اور حادثات سے بچاو کے طریقوں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائے۔


ٹریفک حادثات کو مکمل طور پر ختم کرنا شائد ممکن نہ ہو، لیکن بہتر تیاری سے ان کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے، ورنہ ہزاروں افراد کی جانیں اسی طرح ضائع ہوتی رہیں گیں اور ہزاروں گھروں میں اسی طرح ماتم برپا ہوتارہیگا۔


دہشتگردی اور ٹارگیٹ کلنگ کی نسبت ٹریفک حادثات پر قابو پانا ممکن ہے لیکن اس کے لئے بہتر منصوبہ بندی اور دلجمعی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔