Friday, February 01, 2013

بے ضمیروں پہ لعنت


سخت سردی کی وجہ سے جم جانے والی جھیل میں لوگ ایک کشتی میں پھنسے ہوئے ہیں

قدرتی آفت کا شکار وادی گوجال، ہنزہ، کے تباہ حال گاوں ششکٹ کے قریب لی گئی یہ تصویر ،جس میں کشتی کے اندر موجود خواتین اور مرد دریائے ہنزہ کی بندش کی وجہ سے وجود میں آنے والی جھیل میں پھنسے ہوئے ہیں، ایک دل دہلا دینے والی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔ زیادہ سردی کے باعث جھیل کا پانی جم چکا ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد کو گزشتہ ایک ہفتے سے نقل و حرکت میں سخت مشکلات کا سامناہے۔ 

اسی طرح کی یا اس سے بھی دردناک تصویریں گزشتہ تین سالوں سے اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آتی رہی ہیں ۔ ۴ جنوری ۲۰۱۰ سے لے کر آج تک ہزاروں افراد اسی طرح سے اپنی جانیں خطرے میں ڈالے صحت ، روزگار، تعلیم اور دوسری ضرورتیں پوری کرنے کے لئے گوجال سے سخت سردیوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

تمام تر کوششوں اور عوامی احتجاجوں، دھرنوں، قراردادوں اور اخباری رپورٹس اور کالموں کے ذریعے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں لیکن اب تک اس علاقے کو صحت اورسفر کی سہولیات فراہم کی نہیں گئی ہے ۔ حکومتی عہدیداروں کے وعدوں، تقاریر اور تمام یقین دہانیوں اور عالمی اداروں کے آلہ کاروں کی جھوٹی تسلیوں کے باوجو د ہزاروں لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

یہ تصویر ثبوت ہے حکومتی اور ریاستی اداروں کی ناکامی اور سیاسی وسماجی رہنماوں کے بے حسی اور بے غیرتی کی۔

بے بسی اور بیچارگی کی تصویر بنے کم آمدنی لیکن قابل رشک شرح خواندگی رکھنے والے علاقے کے یہ مکین ان نام نہاد ملکی اور بین الاقوامی انسانی اور سماجی غیر سرکاری اداروں سے، جنکے سربراہان انہی غربا کے نام پر فنڈز اکٹھا کر کے لاکھوں روپے ماہانہ کماتے ہیں ، سوال پوچھتے ہیں کہ ان کے مسائل آخرکون حل کرے گا اور کب ان کے مسائل حل ہوں گے ؟ 

کیا آسمان سے کوئی فرشتہ اترے گا یا پھر انہی غریب اور نادار لوگوں کی بیچارگیوں کا اشتہار بنا کر پیسے اکٹھا کر کے ملکی اور غیر ملکی سطح پر تربیت کے نام پر سیر سپاٹا اور عیاشی کرنے والے نام نہاد پروفیشنلز، لیڈرز اور سرکاری افسرن ان کے مسائل حل کریں گے؟ 

بے بسی اور بے چارگی کے عالم میں پھنسے ان افراد کی یہ تصویر ایک آئینہ بھی ہے جس میں غریبوں کا خون چوسنے والے اور ان کے نام پرپیسے کما کر رنگ رلیاں منانے والے مکار افراد اپنا مکروہ چہرہ دیکھ سکتے ہیں، بشرطیکہ ان کے ضمیر کی پہلے سے موت نہ ہو چکی ہو!

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔