Sunday, February 17, 2013

کاش میں شہزادی کی جلی ہوئی لاش کا چہرہ نہیں دیکھتا


کاش میں اسکا چہرہ نہیں دیکھتا۔

جلے ہوئے چہرے پر کچھ دانتوں، جلے ہوئے بالوں اور ایک دہشتناک اندھیرے کے علاوہ کچھ نظر بھی تو نہیں آرہا تھا۔ 

پاس کھڑی اس بارہ سالہ "شہزادی" (بچی کا نام) کی والدہ بین کر رہی تھی۔ دہائی دے رہی تھی۔ ماتم کناں تھی۔

"ظالموں نے میرے بچے کو جلا دیا"۔

"ظالموں نے میری پھول جیسی بچی کے ساتھ زیادتی کی"۔ 

"کوئی مجھے انصاف دیدے۔"

"کوئی میری فریاد سنے۔"


"ارے میری بیٹی تو ٹیوشن پڑھنے گئی تھی۔"


اسلام آباد کے نواحی علاقے بارہ کہو کی بارہ سالہ شہزادی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد جلا کر قتل کر دیا گیا تھا، یا پھر قتل کر کے جلا دیا گیا تھا۔



اس بچی کی تصویر کیمروں کے سامنےلہرائی جا رہی تھی۔ 

وہ پھول سی بچی کون تھی اور یہ سوختہ لاش کون ہے؟ اور اس پھول جیسی بچی کو کس جرم کی سزا دی گئی ہے؟ میں نے خود سے سوال کیا۔ 

جواب نہیں ملا۔ 

"اگر یہ کسی بڑے باپ کی بیٹی ہوتی تو میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتی۔ ہے کوئی جو اس غریب بچی کی بات کرے؟"۔ مظاہرین میں موجود ایک خاتون روتے ہوئے کہہ رہی تھی۔

میں اپنے دوستوں کے ساتھ وہاں سے گزر رہا تھا۔ کچھ تصویریں لیں۔ کچھ لوگوں سے ہلکی پھلکی معلومات لیں۔ تھوڑی دیر افسوس کا اظہار کیا۔ سیاستدانوں اور ملک کے حکمرانوں کو گالیاں دیں۔ اور پھر گھر کی طرف چل پڑا۔ 

پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے واقع بلیو ایریا کے روڑ پر کچھ خواتین اور مرد ایک تابوت سڑک پر رکھے احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس کے ڈنڈا بردار اہلکاروں نے روڑ کو بلاک کر دیا تھا۔ کچھ سینئر پولیس اہلکار اور انتظامیہ کے کچھ نمائندے سراپا احتجاج لوگوں سے گفت و شنید کرنے کی کوشش میں لگے تھے۔ بلیو ایریا پر اندھیرا دھیرے دھیرے اتر رہا تھا اور مصنوعی قمقمے اجالا کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ 

اس جلی ہوئی لاش کی سیاہی قہقہے لگا کر معاشرے اور انسانیت کی موت کی خبر سنا رہی تھی۔ اور مجھے اس قہقہے سے خوف آرہا تھا۔

کاش میں شہزادی کی جلی ہوئی لاش کا چہرہ نہیں دیکھتا۔ 

2 comments:

Anonymous نے لکھا ہے کہ

what can we expect from this government who raised voice to get money on Malala issue and did nothing for the protest infront of Parliament... no hope ....

Anonymous نے لکھا ہے کہ

Chief Justice had to take suo moto action because no bloody agency is doing the job on merit. This shows the face of Pakistan where no body give a damn and doesn't care about the problems of other countrymen.

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔