"خدا کے سامنے متعدد بار اپنا ضمیر جانچنے کے بعد مجھے اس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ میری قوتیں، زیادہ عمر اور جسمانی کمزوری کی وجہ سے، پوپ (Pertine Ministry) کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے مزید نبھانے کے لئے موزوں نہیں رہے ہیں"۔
ویٹیکن سے جاری ایک بیان کے مطابق مسیحی رہنما پوپ بینیڈیکٹ نے فروری کے آخر تک اپنے مذہبی اور روحانی عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چھ سو سالہ تاریخ میں جناب بینیڈیکٹ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والا پہلا پوپ ہے۔
ویٹیکن سے جاری بیان میں پوپ بینیڈیکٹ نے کہا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں، جب ایمان کی عصر حاضر میں افادیت اور جدید تقاضوں کے ساتھ مطابقت ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، دنیا کے ایک ارب سے زیادہ کیتھولک مسیحیوں کی رہنمائی کے لئے جس سطح کی زہنی اور جسمانی قوت کی ضرورت ہوتی ہے وہ پچھلے کچھ مہینوںے سے ان کے (پوپ بینیڈیکٹ) اندر کم ہوتی جارہی ہیں۔ ان کمزوریوں کا ادراک کرتے ہوئے، پوپ بینیڈیکٹ نے "تمام سنجیدگی" کے ساتھ، غور و خوض کے بعد، پاپائے روم کے عہدے، سینٹ پیٹر کی جانشینی، سے دسبتردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پوپ بینیڈیکٹ کی عمر 85 سال کے لگ بھگ ہے۔
جناب بینیڈیکٹ (نسلا جرمن اور اصلی نام جوزف ریٹزینگر ) سے قبل اس اہم مذہبی و روحانی عہدے سے مستعفی ہونے والی ہستی کا نام پوپ جارج (دوازدہم) تھا جنہوں نے 1415 صدی عیسوی میں پوپ کے عہدے سے استعفی دیا تھا۔ انکے علاوہ استعفی دینے والا پوپ، یا پھر جن سے استعفی زبردستی لیا گیا، ہسٹری چینل کے مطابق درج ذیل ہیں:
1۔ بینیڈیکٹ نہم اور گریگری ششم - بینیڈیکٹ نہم گریگری ششم کا پوتا تھا۔ دونوں نے 1032 سے 1046 تک غیر مقبول پوپ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دئیے، بلکہ یوں سمجھیں کہ دادا نے پوتے کو روم کے حکمران کے ساتھ مل کر ہٹا دیااور خود پوپ بن گیا، لیکن بعد میں ان کو بھی مستعفی ہونا پڑا، کیونکہ عام لوگوں نے ان کے پوپ بننےکے طریقہ کار کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
2۔ سیلیسشین پنجم - ان کو کالج آف کارڈینلز (پوپ منتخب کرنے والا ادارہ جس میں پوری دنیا سے کیتھولک بشپس شامل ہوتے ہیں) نے کافی لیل و حجت کے بعد 1294 صدی عیسوی میں پوپ بننے پر راضی تو کرلیا لیکن اس دور کی سیاسی اور مادی آلائشوں میں چرچ کی شمولیت سے دلبرداشتہ ہو کر انہوں نے پانچ ماہ بعد ہی استعفی دے دیا۔
آج استعفی دینے کا اعلان کرنے والے پوپ بینیڈیکٹ 2005 سے رومن کیتھولک چرچ کے اعلی ترین بشپ کی حیثیت میں بطور پوپ خدمات سرانجام دےرہے تھے۔
اگرچہ یہ استعفی دین حضرت یسوع مسیح علیہ اسلام کے ماننے والے ایک اعشاریہ دو ارب (1َ2 بلین) کیتھولک فرقے کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن یہ واقعہ پوری دنیا کے لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا میں سائنس، فلسفے اور منطق کی بنیاد پر مزہب، مذہبی اداروں اور روحانی پیشواوں کی اہمیت اور انکی ضرورت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
اس عہد میں جب سائنس نے ترقی کے کئی منازل طے کئے ہیں بعض افراد سمجھتے ہیں کہ ایمان/عقیدے اور مذہب کی اہمیت ختم ہو چکی ہے اور علم، عقل اور منطق کی بنیاد پر دنیا کو چلایا جاسکتاہے۔ تاہم مذہبی حلقے اس سوچ کو مسترد کرتے ہوے یہ دعوی کرتے ہیں کہ آج کے دور میں مذہب ، ایمان اور عقیدے کی اہمیت پہلے سے بہت زیادہ ہے کیونکہ، بقول انکے، یہ معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہوچکاہے۔
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ فکری تنوع اور نظریاتی اختلافات فطری اور اہم ہیں لیکن ان کو فساد اور نفرت کی وجہ نہیں بننی چاہیے۔ دنیا میں موجود تکثیریت عین فطرت کے قوانین کے مطابق ہے اور اس گوناگونی کو ایک قوت میں بدلنے کے لئے ہمیں برداشت، صلح جوئی، امن و محبت اور رواداری کا جذبہ پروان چڑھانا چاہیے۔ مذہبی اور سائنسی طبقے مل کر کام کرے تو دنیا کے بڑے مسائل، جیسے غربت، جنگ وجدل، ناخواندگی اور بیماریوں کا حل ڈھونڈا جاسکتاہے۔ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام انتہائی لازمی ہے۔
ویٹیکن سے جاری ایک بیان کے مطابق مسیحی رہنما پوپ بینیڈیکٹ نے فروری کے آخر تک اپنے مذہبی اور روحانی عہدے سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق چھ سو سالہ تاریخ میں جناب بینیڈیکٹ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والا پہلا پوپ ہے۔
ویٹیکن سے جاری بیان میں پوپ بینیڈیکٹ نے کہا ہے کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں، جب ایمان کی عصر حاضر میں افادیت اور جدید تقاضوں کے ساتھ مطابقت ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، دنیا کے ایک ارب سے زیادہ کیتھولک مسیحیوں کی رہنمائی کے لئے جس سطح کی زہنی اور جسمانی قوت کی ضرورت ہوتی ہے وہ پچھلے کچھ مہینوںے سے ان کے (پوپ بینیڈیکٹ) اندر کم ہوتی جارہی ہیں۔ ان کمزوریوں کا ادراک کرتے ہوئے، پوپ بینیڈیکٹ نے "تمام سنجیدگی" کے ساتھ، غور و خوض کے بعد، پاپائے روم کے عہدے، سینٹ پیٹر کی جانشینی، سے دسبتردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ پوپ بینیڈیکٹ کی عمر 85 سال کے لگ بھگ ہے۔
جناب بینیڈیکٹ (نسلا جرمن اور اصلی نام جوزف ریٹزینگر ) سے قبل اس اہم مذہبی و روحانی عہدے سے مستعفی ہونے والی ہستی کا نام پوپ جارج (دوازدہم) تھا جنہوں نے 1415 صدی عیسوی میں پوپ کے عہدے سے استعفی دیا تھا۔ انکے علاوہ استعفی دینے والا پوپ، یا پھر جن سے استعفی زبردستی لیا گیا، ہسٹری چینل کے مطابق درج ذیل ہیں:
1۔ بینیڈیکٹ نہم اور گریگری ششم - بینیڈیکٹ نہم گریگری ششم کا پوتا تھا۔ دونوں نے 1032 سے 1046 تک غیر مقبول پوپ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دئیے، بلکہ یوں سمجھیں کہ دادا نے پوتے کو روم کے حکمران کے ساتھ مل کر ہٹا دیااور خود پوپ بن گیا، لیکن بعد میں ان کو بھی مستعفی ہونا پڑا، کیونکہ عام لوگوں نے ان کے پوپ بننےکے طریقہ کار کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
2۔ سیلیسشین پنجم - ان کو کالج آف کارڈینلز (پوپ منتخب کرنے والا ادارہ جس میں پوری دنیا سے کیتھولک بشپس شامل ہوتے ہیں) نے کافی لیل و حجت کے بعد 1294 صدی عیسوی میں پوپ بننے پر راضی تو کرلیا لیکن اس دور کی سیاسی اور مادی آلائشوں میں چرچ کی شمولیت سے دلبرداشتہ ہو کر انہوں نے پانچ ماہ بعد ہی استعفی دے دیا۔
آج استعفی دینے کا اعلان کرنے والے پوپ بینیڈیکٹ 2005 سے رومن کیتھولک چرچ کے اعلی ترین بشپ کی حیثیت میں بطور پوپ خدمات سرانجام دےرہے تھے۔
اگرچہ یہ استعفی دین حضرت یسوع مسیح علیہ اسلام کے ماننے والے ایک اعشاریہ دو ارب (1َ2 بلین) کیتھولک فرقے کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن یہ واقعہ پوری دنیا کے لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا میں سائنس، فلسفے اور منطق کی بنیاد پر مزہب، مذہبی اداروں اور روحانی پیشواوں کی اہمیت اور انکی ضرورت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
اس عہد میں جب سائنس نے ترقی کے کئی منازل طے کئے ہیں بعض افراد سمجھتے ہیں کہ ایمان/عقیدے اور مذہب کی اہمیت ختم ہو چکی ہے اور علم، عقل اور منطق کی بنیاد پر دنیا کو چلایا جاسکتاہے۔ تاہم مذہبی حلقے اس سوچ کو مسترد کرتے ہوے یہ دعوی کرتے ہیں کہ آج کے دور میں مذہب ، ایمان اور عقیدے کی اہمیت پہلے سے بہت زیادہ ہے کیونکہ، بقول انکے، یہ معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہوچکاہے۔
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ فکری تنوع اور نظریاتی اختلافات فطری اور اہم ہیں لیکن ان کو فساد اور نفرت کی وجہ نہیں بننی چاہیے۔ دنیا میں موجود تکثیریت عین فطرت کے قوانین کے مطابق ہے اور اس گوناگونی کو ایک قوت میں بدلنے کے لئے ہمیں برداشت، صلح جوئی، امن و محبت اور رواداری کا جذبہ پروان چڑھانا چاہیے۔ مذہبی اور سائنسی طبقے مل کر کام کرے تو دنیا کے بڑے مسائل، جیسے غربت، جنگ وجدل، ناخواندگی اور بیماریوں کا حل ڈھونڈا جاسکتاہے۔ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام انتہائی لازمی ہے۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔