Saturday, February 23, 2013

اسلام آباد - گلگت بلتستان کا سرمائی صدر مقام

مارگلہ کے دامن میں واقع پاکستان کی خوبصورت اور جدید ترین شہر اسلام آباد مملکت خداداد کا دارالحکومت تو کافی عرصے سے تھا، لیکن اب عملی طور پر اسے صوبہ نما علاقہ گلگت بلتستان کا سرمائی صدر مقام بننے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا ہے۔

جی نہیں ایسا میں نہیں کہتا اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے۔ ہاں ، ایسا لگتا ضرور ہے، کیونکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے زیادہ تر ممبران، وزرا اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر صاحبان سمیت وزیر اعلی اور گورنر صاحب بنفس نفیس اسلام آباد میں کافی عرصے سے موجود ہیں، بلکہ اس شہر نامراد میں ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں۔ اور ان کی دیکھا دیکھی گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری صاحب ، بعض سینیر بیورکریٹس اور بعض جونیر بیوروکریٹس بھی اسی دارالحکومت میں موجود رہتے ہیں ۔ 

ویسے بھی گلگت شہر میں شہدا کے مزاروں کے قریب رریائے ہنی سارا کا شور سننے اور اس چنار باغ میں رہنے کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہے۔ اوپر سے شہر میں کڑاکے کی سردی ہے، اور پھر بدامنی کا خوف بھی اچھے اچھوں کے پسینے نکال دیتا ہے! اسی لیے شائد یہ صاحبان اقتدار و اختیار شہر اسلام میں جلوہ افروز ہو کر جڑواں شہروں میں مقیم گلگت بلتستان کے طلبہ و طالبات کے مخصوص گروہوں اور صحافیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، روایتی رقص و موسیقی کی محفلوں میں شریک ہوتے ہیں (جس کی میں ان کو داد دیتا ہوں)، یا پھر کسی نہ کسی این جی او کی تقریب میں شرکت کے لئے ہوٹلوں کا رخ کرتے ہیں۔ اور اسی بہانے صرف نان نفقے کانہیں بلکہ اچھے خاصے مہنگے مزیدار کھانوں کا بندوبست بھی ہو ہی جاتاہے۔ 

یہی کیا کم ہے کہ ہمارے جلیل القدر لیڈران موسم بہار، گرما اور خزان کے کچھ مہینے شہرِ گلگت میں یا اپنے حلقوں میں گزارتے ہیں۔ اپنی اس فراخدلی کی وجہ سے وہ داد و تحسین کے مستحق ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کے عتاب کا شکار بننے والے میریٹ ہوٹل کے عقب اور پاکستان نیشنل کونسل فار آرٹس کے بالکل سامنے موجود "گلگت بلتستان ہاوس" جسے علاقے کے غریب عوام نے شائد دور سے بھی نہ دیکھا ہو اور جس کے کمروں پر سیاستدانوں، جیالوں، متوالوں، بیوروکریٹس اور ان کے ہمنوالوں کا عموما قبضہ رہتا ہے، اسلام آباد میں گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کا "کیمپ آفس" کا مقام حاصل کرگیا ہے۔ اسی عمارت میں بقولے "نمائندگان خصوصی" بہت ساری سیاسی سازشیں بھی ہوتیں ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف سیاسی لائحہ عمل بھی طے کیا جاتا ہے۔ 

یہ الگ بات ہے کہ کہ گورنر صاحب سید پیر کرم علیشاہ اور وزیر اعلی صاحب سید مہدی شاہ دونوں پر اسلام آباد میں موجود اپنے ذاتی گھروں کو کیمپ آفیس کے طور پر پیش کرنے، انکی تزئین و آرائش پر قومی خزانے سے بے تحاشا روپے خرچ کرنے اور ماہوار کرایہ وصول کرنے کے الزامات بھی لگے ہیں۔ 

واللہ اعلم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔