حبیب جالب پولیس کے ہاتھوں "تمغے" لیتے ہوے |
اس تصویر میں زیر عتاب شخص برصغیر کا مشہور شاعر، حبیب جالب، ہے۔ اس مرد آہن نے نام نہاد مرد مجاہد اور خود ساختہ مرد مومن کو "ظلمت" اور "صر صر" کہنے کے علاوہ بھی بہت سارے "گناہ" کیے تھے۔ اس نے سرمایہ داروں کو للکارا، چوروں کو چور اور لٹیروں کو لٹیرا بھی کہا۔ اس نے دین فروشوں کو آئینہ دکھایا اور انکے ایمان اور اخلاق کی دیوالیہ پن کو ننگا کر دیا۔ اس نے آمر کے دستور کو "صبح بے نور" کہا اور اسکا مذاق اڑایا۔ اور تو اور، اس نے "دس کروڑ گدھوں" کو بھی نہیں بخشا۔
اور جب اس کو سبق سکھایا گیا تو پھر بھی باز نہ آیا، کہنے لگا ۔۔۔۔
اور جب اس کو سبق سکھایا گیا تو پھر بھی باز نہ آیا، کہنے لگا ۔۔۔۔
"بڑے بنے تھے جالب صاحب، پِٹے سڑک کے بیچ
گالی کھائی، لاٹھی کھائی، گرے سڑک کے بیچ
گالی کھائی، لاٹھی کھائی، گرے سڑک کے بیچ
جسم پہ جو زخموں کے نشاں ہیں، اپنے تمغے ہیں
ملی ہے ایسی داد وفا کی، کسے سڑک کے بیچ؟"
اس "مجرم" کے گناہوں کی تفصیل بیان کرنا بہت مشکل ہے۔
اس "گنہگار" پر مجھے فخر ہے۔ اور اس پر ظلم کرنے والوں پر میں لعنت بھیجتا ہوں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔