اچانک
لوگ ملتے ہیں
مہینوں ساتھ چلتے ہیں
ہزاروں خواب دیتے ہیں
بہت محظوظ کرتے ہیں
مگر
پھر رت بدلتا ہے
ہوائیں رخ بدلتی ہیں
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
وفائیں روٹھ جاتی ہیں
پھر
کسی دن
یوں بھی ہوتا ہے
یوں بھی ہوتا ہے
کہ
اک ساعت کے
کچھ سنگین
اور بدبخت
لمحوں میں
وہ پیارے لوگ
جانے کیوں
نگاہیں موڑ جاتے ہیں
دلوں کو توڑ جاتے ہیں
--------------
آوارہ خیال
No comments:
Post a Comment
Your comment is awaiting moderation.