محترم وزیر اعلی، چیف سیکریٹری اور جناب آئی جی صاحب،
بہت شکریہ کہ آپ صاحبان نے بطور عنایت آخر کار گلگت بلتستان کے ایک شورش زدہ علاقے میں پولیس بھیجنے کا فیصلہ کر ہی لیا.
آپ کو شا ید احساس نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ دس دنوں سے مجرم آپ کے انتظار میں ہلکان ہوے جا رہے تھے. "آجاسوہنیاں .... تو آجا سوہنیاں" کے گانے گا رہے تھے.
سنںے میں یہ بھی آیا ہے کہ کچھ جگہوں پر تو باقاعدہ آپ حضرات کے سپاہ جری کو شاندار ویلکم پیش کرنے کے لیے شآمیانے بھی لگاۓ گیے ہیں، اور دیگ و پکوان کا بندوبست کیا گیا ہے.
اگر آپ صاحبان اسی طرح چستی اور پھرتی کا مظاہرہ کریں گے تو ہمیں یقین ہے کہ گلگت بلتستان، پاکستان اور پورے ایشیا، بلکہ پوری دنیا، سے جرائم کاقلع قمع کرنا انتہائی آسان ہو جائیگا.
میری دعا ہے کہ جناب وزیر اعلی صاحب کو اس خدمت کے عوض اقوام متحدہ کا تاحیات سیکریٹری جنرل بنایا جاۓ.
ویسے اگر جان کی امان پاؤں تو عرض ہے کہ اگر محترم و مکرم جناب پروفیسر ڈاکٹر رحمان ملک صاحب کے تازہ کلام پر غور کیا جائے، جیسے کہ واجب ہے، تو مجرمان کنٹر (افغانستان)، جہاں سے بقول ملکے یہ سفاک قاتل آئے تھے، واپس بھی پہنچ چکے ہونگے. روکنے والا ہے کون؟
جب امریکی کافر ڈرونز اور دہریےہیلی کاپٹرز کو نہیں روکا جاسکا تو ان "برادران" کو روکنے کا مطلب امت سے غداری سمجھا جائیگا. جناب وزیر اعلی صاحب، ہم آپ کے سیاسی بصیرت اور امتی افکارکے قائل ہو گیے ہیں. اسے کہتے ہیں اسلامی اخوت اور رواداری. جب تک یہ حضرات "واپس" آتے ہیں، تب تک آپ کا رسم "آپریشن" بھی انشااللہ العزیز اختتام پذیر ہو چکا ہوگا.
تب تک آپ تنبو لگوائے، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کرائے پر لگا کر سیکیورٹی کے اخراجات کو حلال کرے اور آپریشن "آئی واش" کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے.
از راہ کرم دیامر کے زخمی ایس پی صاحب کے بیانات کو ان سنی کردے. اصل اور سچی بات ایک ہی شخص کر سکتا ہے. آپ صرف ڈاکٹر رحمان ملک کی باتوں پر اعتبار کر لیجیے گا. باقی سب خود بخود ٹھیک ہو جائیگا.
اللہ سبحان تعالی آپ کا اقبال بلند کرے.
والسلام
آپکا ایک نمبر تابعدار
ممنون خان
بہت شکریہ کہ آپ صاحبان نے بطور عنایت آخر کار گلگت بلتستان کے ایک شورش زدہ علاقے میں پولیس بھیجنے کا فیصلہ کر ہی لیا.
آپ کو شا ید احساس نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ دس دنوں سے مجرم آپ کے انتظار میں ہلکان ہوے جا رہے تھے. "آجاسوہنیاں .... تو آجا سوہنیاں" کے گانے گا رہے تھے.
سنںے میں یہ بھی آیا ہے کہ کچھ جگہوں پر تو باقاعدہ آپ حضرات کے سپاہ جری کو شاندار ویلکم پیش کرنے کے لیے شآمیانے بھی لگاۓ گیے ہیں، اور دیگ و پکوان کا بندوبست کیا گیا ہے.
اگر آپ صاحبان اسی طرح چستی اور پھرتی کا مظاہرہ کریں گے تو ہمیں یقین ہے کہ گلگت بلتستان، پاکستان اور پورے ایشیا، بلکہ پوری دنیا، سے جرائم کاقلع قمع کرنا انتہائی آسان ہو جائیگا.
میری دعا ہے کہ جناب وزیر اعلی صاحب کو اس خدمت کے عوض اقوام متحدہ کا تاحیات سیکریٹری جنرل بنایا جاۓ.
ویسے اگر جان کی امان پاؤں تو عرض ہے کہ اگر محترم و مکرم جناب پروفیسر ڈاکٹر رحمان ملک صاحب کے تازہ کلام پر غور کیا جائے، جیسے کہ واجب ہے، تو مجرمان کنٹر (افغانستان)، جہاں سے بقول ملکے یہ سفاک قاتل آئے تھے، واپس بھی پہنچ چکے ہونگے. روکنے والا ہے کون؟
جب امریکی کافر ڈرونز اور دہریےہیلی کاپٹرز کو نہیں روکا جاسکا تو ان "برادران" کو روکنے کا مطلب امت سے غداری سمجھا جائیگا. جناب وزیر اعلی صاحب، ہم آپ کے سیاسی بصیرت اور امتی افکارکے قائل ہو گیے ہیں. اسے کہتے ہیں اسلامی اخوت اور رواداری. جب تک یہ حضرات "واپس" آتے ہیں، تب تک آپ کا رسم "آپریشن" بھی انشااللہ العزیز اختتام پذیر ہو چکا ہوگا.
تب تک آپ تنبو لگوائے، نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کرائے پر لگا کر سیکیورٹی کے اخراجات کو حلال کرے اور آپریشن "آئی واش" کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے.
از راہ کرم دیامر کے زخمی ایس پی صاحب کے بیانات کو ان سنی کردے. اصل اور سچی بات ایک ہی شخص کر سکتا ہے. آپ صرف ڈاکٹر رحمان ملک کی باتوں پر اعتبار کر لیجیے گا. باقی سب خود بخود ٹھیک ہو جائیگا.
اللہ سبحان تعالی آپ کا اقبال بلند کرے.
والسلام
آپکا ایک نمبر تابعدار
ممنون خان
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔