Thursday, January 26, 2012

آگہی

خاموشی سے ہار گیا ہوں 

خود کو مرتے دیکھا ہے 

بربادی کی چھت پر بیٹھے 

عمر گزرتے دیکھا ہے 

روتے، بلکتے، آہیں بھرتے 

روز سنورتے دیکھا ہے

تنہا، تنہا، شہر وفا میں 

زیست بکھرتے دیکھا ہے 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Your comment is awaiting moderation.

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔