خاموشی سے ہار گیا ہوں خود کو مرتے دیکھا ہے بربادی کی چھت پر بیٹھے عمر گزرتے دیکھا ہے روتے، بلکتے، آہیں بھرتے روز سنورتے دیکھا ہے تنہا، تنہا، شہر وفا میں زیست بکھرتے دیکھا ہے
No comments:
Post a Comment
Your comment is awaiting moderation.