گلگت بلتستان میں آج کل ایک نئی تحریک نمودار ہوئی ہے.
مبصرین اور "تجزیہ کاروں" کے نزدیک اس تحریک کو
"بند کروں گا تحریک"
کا نام دیا جا سکتاہے.
الف نے کہا .... "ہم شاہراہ قراقرم کا دیامراور کوہستان والا حصہ بند کریں گے."
ب نے کہا..... "ہم گلگت ایر پورٹ بند کریں گے."
ج نے کہا ....."ہم شاہراہ قراقرم کا چین کے ساتھ جڑا حصہ بند کریں گے."
د نے کہا .... "ہم گلگت - سکردو روڑ بند کریں گے."
بھوک نے سرگوشی کی .... "میں تمہاری خوشیاں بند کروں گا."
امن اور سکون نے دہائی دی ..... "میں اس علاقے میں آنا بند کروں گا."
دماغ مسکرایا .... "میں سوچنا بند کروں گا"
دل نے کہا ...... "میں دھرکٹنا بند کروں گا"
دل نے کہا ...... "میں دھرکٹنا بند کروں گا"
موت نے بھیانک قہقہ لگایا ....... "میں تمہاری زندگی کی کتاب بند کروں گا."
عام آدمی نے سوچا .... "میں آنکھیں بند کردوں گا."
5 comments:
Wonderful analysis!
What a in depth future of Gilgit-Baltistan. Real picture and thinking of people. Nice
کیا کہنے بہت خوب۔ مجھے تو ایک بھارت کا ایک فلمی گیت یاد آتا ہے، "موت نے ہم کو مارا ہے اور ہم ذندگی کے ستاءے ہوءے ہیں"
Noor, you are an artist as you have crafted the real picture of our GB society of these days so well. Keep it up.
Thank you dears for the appreciation.
The problem with the word "anonymous" is that it does not mean anything!
I would request u to pls comment with original name. Otherwise some friends might start smelling some fishes ;-)
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔