گلگت بتلستان میں ہر کام فرقہ واریت کی بنیاد پر ہو رہا
ہے ----
یقینآ
"کرپشن"
کے خلاف آواز اٹھانا ہو، "لٹیروں" کو بے نقاب کرنا ہو، حکومتی
عہدوں اور وزارتوں کی تقسیم ہو ، سرکاری ملازموں کی تقرریاں، سرکاری فنڈز کی
تقسیم یا پھر اداروں پر تنقید اور "خبر نگاری"، گلگت
بلتستان میں
ہر ایک کام فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہو رہا
ہے.
اس جرم میں ہم سب شریک ہیں
اگر ایسا نہیں ہوتا تو کچھ وزرا اور ممبران اسمبلی چند اضلاع میں ٢٥٠٠ سے زیادہ دو نمبر تقرریوں کے حوالے سے
بھی لب کشائی کرتے، یہ بھی بتاتے کہ ایک ضلع میں سینکڑوں اساتذہ
کی دو نمبر تقرریوں کو چیف سیکریٹری کی مداخلت کے بعد منسوخ کیوں کیا گیا ؟
کیا ان دو نمبریوں کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے؟ کیا کسی کو سزا دی جا رہی ہے؟ کیا اسمبلی کے اندر ان دو نمبروں کے معا ملے کو اٹھایا جایگا؟
کیا ان دو نمبریوں کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے؟ کیا کسی کو سزا دی جا رہی ہے؟ کیا اسمبلی کے اندر ان دو نمبروں کے معا ملے کو اٹھایا جایگا؟
نہیں،
ایسا یہ لوگ کیوں کریں گے؟
ان کٹھ پتلی وزراء اور ارکان اسمبلی کے تو نسلی اور فرقہ وارانہ مفادات ان دو نمبریوں سے وابستہ ہیں. یہ کیوں اپنے "بھائیوں اور بہنوں" کے رزق پر لات ماریں گے؟
ان کٹھ پتلی وزراء اور ارکان اسمبلی کے تو نسلی اور فرقہ وارانہ مفادات ان دو نمبریوں سے وابستہ ہیں. یہ کیوں اپنے "بھائیوں اور بہنوں" کے رزق پر لات ماریں گے؟
خواہ ان کا تعلق نام نہاد حکومتی بینچ سے ہو یا پھر اپوزیشن سے،
اگر معامله ان کے فرقے اور علاقے کا ہو تو ان کا گھٹ جوڑ کھل کر سامنے آتا ہے اور
ان یہ اپنی آنکھوں کے شہتیروں کو بھول کر دوسروے لوگوں کی آنکھوں میں بال کی تلاش شر وع کر دیتے ہیں. .
پالیسی یہی لگتا ہے کہ اپنے فرقے کے لوگوں کی چوریوں کو چھپاو اور دوسروں کو "آئینہ" دکھاو.
کرپشں کی نشاندہی کرنا غلط نہیں. ناانصافی کا ساتھ دینا بھی نا انصافی ہے، لیکن تسلسل سے دوسروں کی غلطیوں کو اجاگر کرنا اور "اپنوں" کے جرائم پر پردہ ڈالنا بھی جرم میں شریک ہونے کے برابر ہے .
آج کل چند علاقائی اخبارات بھی ان سیاست
دانوں کی بھر پور مدد کر کے ایک فرقے کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں.
یہ الگ بات ہے کہ ان صحافیوں اور ان کے اخبارات کی خبر نگاری اور پالیسیوں کو فرقہ وارانہ، نسلی اور علاقائی تعصب کے کیس سٹڈی کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے
یہ الگ بات ہے کہ ان صحافیوں اور ان کے اخبارات کی خبر نگاری اور پالیسیوں کو فرقہ وارانہ، نسلی اور علاقائی تعصب کے کیس سٹڈی کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے
1 comments:
Great goods from you, man. I've understand your stuff previous to and you're just extremely wonderful.
I actually like what you have acquired here, really like what you're stating and the way in which you say it. You make it entertaining and you still care for to keep it wise. I can't wait to read
much more from you. This is really a terrific web site.
Also visit my blog - huis huren frankrijk
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔