میں جس دنیا میں رہتا ہوں
بہت دلچسپ جنگل ہے
یہاں قانون لاوارث
یہاں ترتیب بے ہنگم
یہاں ہر چیز الٹی ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ
جب سورج نکلتا ہے
تو پتے ٹوٹ جاتے ہیں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ
جب صحرا سنورتا ہے
تو رستے چھوٹ جاتے ہے
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
کہ جب آنکھیں ابلتی ہیں
تو چشمے پھوٹ جاتے ہیں
میرے اس خوش نما جنگل میں
کاغذ کے پرندے ہیں
یہاں ہرنی تو ہے لیکن
غبار مشک غائب ہے
یہاں پودوں کے تنے
آہنی سے ہیں
یہاں پھولوں سے خوشبو
اور جھرنوں سے
کبھی قطرہ نہیں ملتا
میں اس دلچسپ جنگل سے
اگر نکلوں کبھی آگے
تو پھر واپس نہ آوں گا
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔Your comment is awaiting moderation.
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔